اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، جسٹس غلام مرتضیٰ موجمدار کی سربراہی میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔ ٹریبونل کے دیگر 2 ارکان میں جسٹس شفیع العالم محمود اور جج محیط الحق انعام چوہدری شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کی مقامی جنگی جرائم کی عدالت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمات کا 453 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت کا حکم سنایا۔
عدالت نے بنگلادیش کے سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی سزائے موت کا حکم دے دیا جبکہ سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون کو 5 سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔
بنگلادیشی عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبہ کے قتل کے احکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبہ کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی، انہوں نے طلبہ کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلیے توہین آمیز اقدامات کیے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ حسینہ واجد اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال ابھی تک مفرور ہیں، پیشی کے لیے بھیجے گئے متعدد نوٹسز کے باوجود دونوں ملزمان کا مفرور ہونا ان کے جرم کا اعتراف ہے، المامون واحد ملزم ہے جو عدالت میں موجود تھے، جولائی میں سماعت کے دوران اعتراف جرم کیا تھا۔ ملزم شیخ حسینہ نے الزام نمبر 2 کے تحت ڈرون، ہیلی کاپٹر اور مہلک ہتھیار استعمال کرنے کے اپنے حکم سے انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔
بنگلادیشی عدالت نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کو 6 لوگوں کو جلانے کے مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی، عوامی لیگ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی، اسد الزماں تاحال مفرور اور عبداللّٰہ المامون زیر حراست ہیں، سابق انسپکٹر جنرل پولیس چوہدری عبداللّٰہ المامون نے اعتراف کیا وہ شرمندہ ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عدالتی فیصلے کے دوران بنگلادیش میں شیخ مجیب الرحمان کے گھر کے باہر مظاہرے ہوئے۔
بنگلادیش کی تاریخ میں پہلی بار انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی جانب سے کسی حکومت کے سربراہ کے خلاف فیصلہ سنایا گیا ہے۔ فیصلہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی غیر حاضری میں سنایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیس کے دلائل 23 اکتوبر کو مکمل ہوئے تھے، چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام اور اٹارنی جنرل محمد اسد الزماں نے استغاثہ کے اختتامی بیانات مکمل کیے تھے۔
بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ حکومت خاتمے کے بعد سے بھارت میں موجود ہیں۔ انہوں نے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کی ہوئی ہے۔
سابق وزیراعظم پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کی سماعت ہوئی، استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔
شیخ حسینہ کے خلاف عدالتی فیصلہ آنے پر بنگلادیش میں حالات خراب ہونے کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
شیخ حسین کی جماعت عوامی لیگ نے فیصلے کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دینے اور وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
آپ کا تبصرہ